- خبر کاکوڈ: 1685710
23 اکتوبر 1965 کو امام خمینیؒ، کاظمین اور کربلا میں چند روز قیام کے بعد نجفِ اشرف کے لیے روانہ ہوئے۔ کربلا میں قیام کے دوران امامؒ نے زیادہ وقت زیارت، علما سے ملاقاتوں اور دید و بازدید میں گزارا۔
کیا امام خمینی (رہ) نے حرم امام حسین ع کی امامت قبول کی تھی؟
23 اکتوبر 1965 کو امام خمینیؒ، کاظمین اور کربلا میں چند روز قیام کے بعد نجفِ اشرف کے لیے روانہ ہوئے۔ کربلا میں قیام کے دوران امامؒ نے زیادہ وقت زیارت، علما سے ملاقاتوں اور دید و بازدید میں گزارا۔
امام خمینیؒ کے نجف روانہ ہونے پر وہاں کے علما اور عوام نے غیر معمولی جوش و خروش کا مظاہرہ کیا۔ تقریباً 80 گاڑیوں پر مشتمل ایک قافلہ، جس میں علما، طلبہ اور شہری شامل تھے، نجف سے نکل کر قریہ خان نص (جو کربلا سے 80 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے) تک امامؒ کے استقبال کے لیے گیا۔
نجف شہر امام خمینیؒ کی آمد پر جشن و مسرت سے معمور تھا۔ سڑکوں اور چوراہوں پر عربی زبان میں خیرمقدمی بینرز آویزاں تھے جن پر لکھا تھا:نجف شہر اسلامی مجاہد کے ہیرو کا خیرمقدم کرتا ہے اورنجف کے مسلمان امام خمینی، فداکاری و جہاد کی علامت، کی آمد پر مسرور ہیں۔
دوپہر چار بجے کے قریب امام خمینیؒ کا قافلہ حرم حضرت علیؑ کے صحن کے قریب پہنچا، جہاں ہزاروں علما اور عوام نے صلوات و نعروں کے ساتھ ان کا استقبال کیا۔ امامؒ نے زیارت کے بعد اپنے قیام کے لیے مخصوص گھر کا رخ کیا، جہاں ملاقاتوں کا سلسلہ شروع ہوا۔ یہی وہ موقع تھا جب نجف میں امام خمینیؒ کی 13 سالہ فکری و انقلابی جدوجہد کا آغاز ہوا۔
کتاب وادی عشق میں اس تاریخی واقعے کی تفصیل یوں ملتی ہے کہ آیت اللہ شیخ نصراللہ خلخالیؒ، جو امام خمینیؒ کے گہرے عقیدت مند تھے، نے عراق میں امام کے استقبال و قیام کے تمام انتظامات نہایت خوبی سے کیے۔ اس موقع پر معروف عراقی عالم، آیت اللہ سید محمد شیرازیؒ نے بھی بھرپور کردار ادا کیا۔
سید محمد شیرازیؒ نے امام خمینیؒ کے اعزاز میں کربلا میں استقبالیہ تقاریب کا اہتمام کیا، مناروں پر خیرمقدمی نعروں کے بینرز لگوائے اور حرم حضرت عباسؑ و امام حسینؑ کے لاؤڈ اسپیکرز سے امامؒ کے حق میں پیغامات نشر کروائے۔
انہوں نے امام خمینیؒ سے درخواست کی کہ کربلا میں قیام کے دوران وہ صحنِ مطہر امام حسینؑ میں نمازِ جماعت کی امامت فرمائیں۔ امام خمینیؒ نے یہ دعوت قبول کی۔ نمازِ جماعت کے وقت پورا صحن زائرین اور مومنین سے بھر گیا، اور سید محمد شیرازیؒ اپنے بھائیوں کے ساتھ امامؒ کے پیچھے صفِ اوّل میں شریک ہوئے۔
یہ روحانی منظر عراق کے عوام میں امام خمینیؒ کی شخصیت کے تعارف اور ان کی علمی و انقلابی حیثیت کو اجاگر کرنے کا سبب بنا، جس نے بعد میں اسلامی تحریک کی فکری بنیادوں کو مضبوط کیا۔