اردو ویب سائٹ - بیٹا ورژن

اسرائیلی اخبار ہآرٹز کے معروف تجزیہ کار حائیم لیونسن نے کہا ہے کہ غزہ کی جنگ اپنے اختتام کے قریب ہے، لیکن یہ اسرائیل کے لیے کامیابی نہیں، کیونکہ حماس اس جنگ سے ایک مضبوط اور منظم تنظیم کے طور پر نکلی ہے۔

جماران خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی اخبار ہآرٹز کے معروف تجزیہ کار حائیم لیونسن نے کہا ہے کہ غزہ کی جنگ اپنے اختتام کے قریب ہے، لیکن یہ اسرائیل کے لیے کامیابی نہیں، کیونکہ حماس اس جنگ سے ایک مضبوط اور منظم تنظیم کے طور پر نکلی ہے۔

تجزیہ کار کے مطابق، حماس کے کسی بھی رکن نے جنگ کے دوران تنظیم نہیں چھوڑی، کوئی گروپ الگ نہیں ہوا، اور کسی نے اسرائیل سے اکیلے بات چیت کرنے یا قیدیوں کو بیچنے کی کوشش نہیں کی۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حماس کا اندرونی نظم بہت مضبوط ہے اور وہ تباہی کے باوجود قائم ہے۔

لیونسن کا کہنا ہے کہ یحییٰ سنوار نے اپنے مقاصد حاصل کر لیے۔ جنگ کے نتیجے میں فلسطین کا مسئلہ دوبارہ عالمی توجہ کا مرکز بن گیا اور دنیا بھر میں فلسطینیوں کے لیے ہمدردی بڑھی۔

انہوں نے لکھا کہ حماس نے سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کی رہائی ممکن بنائی، جب کہ فلسطینی اتھارٹی برسوں سے اسرائیل کے ساتھ تعاون کے باوجود ایسا نہیں کر سکی۔ اس سے عوام میں حماس کی مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے۔

تجزیہ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس جنگ کا سب سے بڑا فائدہ قطر کو ہوا ہے، جو ایک اہم عالمی ثالث کے طور پر ابھرا ہے۔ قطر نے اپنے تعلقات اور اثر و رسوخ سے یہ ثابت کیا ہے کہ وہ عالمی سیاست میں ایک مؤثر کردار ادا کر رہا ہے۔

آخر میں لیونسن نے لکھا کہ اسرائیل اپنی فوجی طاقت کے باوجود سیاسی کامیابی حاصل نہیں کر سکا۔ اس کا نظام حکومت منقسم ہے اور کوئی بڑا فیصلہ کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔ ان کے مطابق، "اسرائیل آج بھی وہی چھوٹا سا ملک ہے جو صرف فضائی طاقت پر انحصار کرتا ہے، مگر اصل کامیابی حاصل نہیں کر پایا۔"

 

آب و ہوا
نقطۂ نظر اور آراء

مضامین کی ذمہ داری ان کے مصنفین پر ہے، اور اس کی اشاعت کا مطلب ان تبصروں کی منظوری نہیں ہے۔