- خبر کاکوڈ: 1673813
اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کے کمانڈر نے کہا ہے کہ ہم نے رہبر انقلاب اسلامی کے فرمان کے مطابق دشمن کو بیچارہ کردینے کا پروگرام کا تیار کیا تھا لیکن اس پر عمل کا موقع نہيں ملا، اگر پھر ایران پر حملہ ہوا تو وہ دیکھے گا کہ ہم اس کے ساتھ کیا کرتےہیں اور شاید پھر امریکا بھی نتن یاہو کا نہ بچاسکے
ارنا کے مطابق جنرل سید عبدالرحیم موسوی نے جمعہ 4 جولائی کی شام،تہران میں سپاہ حضرت محمد رسول اللہ (صل اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حسینیہ فاطمۃ الزہرا (سلام اللہ علیہا) میں، شہید جنرل حسین سلامی کی مجلس سے خطاب میں کہا کہ ہم اور عوام پوری طرح ہوشیار اور آمادہ ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ایران کے با شرف عوام اتحاد ویک جہتی کے ساتھ دشمن کے مقابلے میں ڈٹ گئے اور ان کی مقاومت کے سامنے دشمن گھٹنا ٹیکنے پر مجبور ہوگیا۔
انھوں نے کہا کہ عوام نے شہدائے اقتدار کے جلوس جنازہ میں تکریم شہدا میں کوئی کمی نہیں چھوڑی اور نئی تاریخ رقم کی جس کا شکریہ ادا کرنے سے ہماری زبان قاصر ہے۔
مسلح افواج کے کمانڈر، جنرل سید عبدالرحیم موسوی نے عوام کو مخاطب کرکے کہا کہ آپ مطمئن رہیں، ہم اپنے عزیز شہیدوں کا پرچم افتخار خون کے آخری قطرے تک بلند رکھیں گے۔
جنرل موسی نے کہا کہ ان شہیدوں کا خون استقامتی محاذ کو زیادہ استحکام اور استواری عطا کرے گا۔
انھوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کے دشمنوں کو خبردار کیا کہ ان عزیزوں کی ظاہری زندگی لے کر زیادہ خوش نہ ہوں، کیونکہ قران کے مطابق شہدا زندہ ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ایرانی عوام کے دشمن جان لیں کہ ہمارے عوام نے یہ عزت اور خومختاری آسانی سے حاصل نہیں کی ہے بلکہ قمر بنی ہاشم، امام حسین علیہ السلام اور شہدائے عاشورا سے وابستگی کے ذریعے حاصل کیا ہے اور جب تک بچوں کے قاتل دہشت گردوں کو ان کی اوقات ميں نہ پہنچا دیں، چین سے نہیں بیٹھیں گے ۔
ایران کی مسلح افواج کے کمانڈر نے کہا کہ ہمارے دشمنوں نے اس مسلط کردہ جنگ کی منصوبہ بندی پر پندرہ سال کام کیا تھا لیکن رہبر معظم انقلاب اسلامی، ایرانی عوام اور مسلح افواج کے بارے میں ان کے اندازے غلط تھے۔
جنرل موسوی نے کہا کہ ایٹمی مسئلہ تو ایک بہانہ تھا، انھوں نے یہ جارحیت اس منصوبے کے ساتھ کی تھی کہ اڑتالیس گھنٹے سے ایک ہفتے میں ایران کے نظام کو ختم کردیں گے، لیکن ایرانی عوام کو فتح حاصل ہوئی۔
انھوں نے کہا کہ ہم نے دشمن کی جارحیت پر پہلے مرحلے میں، انسدادی جوابی حملہ کیا اور دوسرے مرحلے میں تنبیہی کارروائیاں انجام دیں۔ اس کے علاوہ، ایرانی عوام بھی اپنی مشکلات فراموش کرکے متحد ہوکر یک جہتی کے ساتھ میدان میں آگئے۔
جنرل موسوی نے کہا کہ عوام کے اتحاد و یک جہتی سے مجبور ہوکر امریکا نتن یاہو کی مدد کو آیا ،جنگ بندی کی درخواست کی اور اس طرح اس کو بچایا۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کے سربراہ نے کہا کہ ہم نے رہبر انقلاب اسلامی کے پہلے فرمان کے مطابق دشمن کو بے چارہ کردینے کا پروگرام تیار کیا تھا لیکن اس کے نفاذ کا موقع نہیں ملا، اگر پھر ایران پر حملہ ہوا تو دشمن دیکھیں گے کہ ہم ان کے ساتھ کیا کرتے ہیں اور پھر شاید امریکا بھی نتن یاہو کا نہ بچاسکے، ہم اور عوام پوری طرح ہوشیار اور مکمل طور پر آمادہ ہیں۔