- خبر کاکوڈ: 1670172
سربراہ جامعہ عروۃ الوثقیٰ کا کہنا ہے کہ ستم بالائے ستم یہ ہے کہ ہم اس نسل کشی کے مناظر کیساتھ عید منانے کی تیاریاں کر رہے ہیں، مگر لاتعلق! ہم گوشت کے ذائقے پر تبصرے کرتے ہیں، تصاویر اپلوڈ کرتے ہیں، اور جب کوئی فلسطینی بچہ خون میں لت پت زمین پر لیٹا ہوتا ہے، تو ہماری اسکرین پر سوئے ہوئے ضمیر کی طرح خاموشی چھا جاتی ہے۔
اسلام ٹائمز۔ عیدِ قربان کی مناسبت سے منعقدہ نشست سے خطاب کرتے ہوئے معروف اسلامی مفکر، سربراہ جامعہ عروۃ الوثقیٰ علامہ سید جواد نقوی نے موجودہ مسلم معاشرے کے رویے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "دنیا بھر میں عیدِ قربان کی تیاریاں عروج پر ہیں اور پاکستان کی فضائیں بھی اس رنگ و رونق سے خالی نہیں۔ ہر شہر، ہر کوچہ، ہر گلی میں مویشی منڈیاں سج چکی ہیں، کہیں قربانی کے جانوروں کی بولیاں لگ رہی ہیں، کہیں موبائل کیمرے ان کے سینگوں اور قد و قامت کو فریم میں قید کر رہے ہیں، جبکہ دوسری جانب غزہ کی گلیوں میں خون کی ندیاں بہہ رہی ہیں، وہاں مظلوموں کی چیخیں ہیں، بچوں کی لاشیں ہیں، بھوکے پیاسے ماں باپ کی خالی آنکھیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ "ستم یہ ہے کہ اسی غزہ میں بھی عید آتی ہے، مگر نہ جانور ہوتے ہیں، نہ منڈیاں، نہ خوشی، نہ خریداری۔ صرف قربانیاں ہوتی ہیں اصلی قربانیاں زندگی کی، بچوں کی، گھروں کی، نسلوں کی دے رہے ہیں۔
علامہ نقوی نے امتِ مسلمہ کی بے حسی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ستم بالائے ستم یہ ہے کہ ہم اس نسل کشی کے مناظر کیساتھ عید منانے کی تیاریاں کر رہے ہیں، مگر لاتعلق! ہم گوشت کے ذائقے پر تبصرے کرتے ہیں، تصاویر اپلوڈ کرتے ہیں، اور جب کوئی فلسطینی بچہ خون میں لت پت زمین پر لیٹا ہوتا ہے، تو ہماری اسکرین پر سوئے ہوئے ضمیر کی طرح خاموشی چھا جاتی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہم نے غزہ کو قربانی سے خارج کر دیا ہے، ہم نے اپنی عید کو نمود و نمائش کی قربان گاہ بنا دیا ہے، اور اصل قربانی یعنی امت کیلئے درد، احساس اور ظالم کیخلاف کھڑے ہونے کی جرأت کو ذبح کر دیا ہے۔ فلسطین کی موجودہ صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صہیونی درندے غزہ کے 70 فیصد علاقے پر قابض ہو چکے ہیں اور باقی علاقوں پر قبضے کی تیاریاں جاری ہیں۔ امریکی و عرب سازشیں حماس کو جھکانے میں مصروف ہیں، اور حالیہ نام نہاد صلح کی تجاویز محض فلسطینیوں کو بے دخل کرنے کی چالیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم محض اس انتظار میں ہیں کہ جانور اچھا، موٹا اور 'تصویر کے قابل' ہو جائے۔ حقیقت یہ ہے کہ ہماری قربانیوں کا اصل تقاضا آج غزہ ہے۔